دعا فاطمہ بنتِ حمزہ نصیر

کوئی ایسا دل جو اس درد کو سمجھے۔۔!!
دعا فاطمہ جب پیدا ہوئی تو اس کے ہونٹوں پر وہی زخم تھے جو سلسلہ وار دادا، چاچو،پھپھو، بھائی اور اب
معصوم دعاکی صورت میں ، یہ اس خاندان کی پہچان کے طور پر سمجھا جانے لگا۔ معاشرے نے ایک بار
پھر طنز کا نشانہ بنایا۔ ننھی بے رنگ ادھوری مسکراہٹ پر ماں کی آنکھیں چھلک جاتیں، بے بس باپ
نظریں چرا لیتا۔والدین اپنی بیٹی کو معاشرے کےطنز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، لیکن وہ اپنی بیٹی
کی مسکراہٹ نہیں خرید سکتے۔ وہ کسی مسیحا کی تلاش میں ہیں جو دعا فاطمہ کی ادھوری مسکراہٹ لوٹا دے،
والدین کے ادھورے خوابوں کو حقیقت میں بدل دے۔۔