خدیجہ اکرام دختر محمد اکرام علی پور (حافظ آباد)

WhatsApp Image 2025-04-13 at 11.12.06 AM

ایک خاموش چیخ “کیا میں بھی سمجھی جاؤں گی..؟
کٹے تالو کی وجہ سے ناقص قوت گویائی کی شکار، بے بس ماں کی معصوم بیٹی خدیجہ کی آنکھوں میں ایک سوال تھا، جو کبھی بیان نا ہو پایا، الفاظ ہونٹوں پر لڑکھڑاتے، گرتے، اور سننے والوں کے کان تک
پہنچنے سے پہلے ٹوٹ جاتے.. بچے مزاق اڑاتے، پیچھے بھاگتے، نقلیں اتارتے اور خدیجہ ماں کے سینے سے چمٹ جاتی، خاموش
لبوں سے ایک ہی سوال گونجتا…کیوں؟ ماں سسرال کے آگے مجبور ہے، انہوں نے بچی کا علاج کرانے سے انکار کر دیا،
ماں کے ہونٹوں پر بھی ایک ہی سوال، “کیا اگر تمھاری سگی بیٹی ہوتی تو اس کا علاج بھی نہ کراتے…؟”
خدیجہ کو اسکول سے اٹھا دیا گیا کہ اس کی باتوں کی سمجھ نہیں آتی، حالانکہ وہ دوسری جماعت میں پڑھتی تھی، مگر اس کی آنکھوں
میں اتر کر نہیں دیکھا، بیشک آنسو نہیں گرے تھے مگر خدیجہ کی آواز سماج کی دیوار سے مایوس لوٹ کر ہونٹوں میں دب کر رہ جاتی،
اور اس کی آنکھوں سے ایک خاموش چیخ، صرف ایک سوال، ایک حسرت، ایک خواب، ” کیا میں بھی سمجھی جاؤں گی” ۔
، آئیے ایک ہر دلعزیز آواز کا تحفہ خدیجہ کو لٹائیں…وہ آپ کا انتظار کر رہی ہے۔

Scroll to Top