اُمِ کلثوم بنتِ ارشد محمود (کھاریاں) گجرات

مایوس آنکھوں میں امید کا چراغ جلائیں
اُمِ کلثوم ایک ننھی کلی جو کِھل کر مسکرا نا پائی، جس کی ماں بچپن سے پولیو کا شکار تھی ایک ٹانگ سے معذور،چلنے سے قاصر تھی، تکلیفیں، طعنے سہہ سہہ کر اپنی زندگی کے دن کاٹ رہی تھی۔ شادی ہوئی ایک بیٹا ہوا لیکن وفات پا گیا، پھر جھولی آباد ہوئی، اک ننھی سی کَلی، اُمِ کلثوم لیکن ادھوری مسکراہٹ کے ساتھ۔ سسرال والوں نے خوب طعنے دیے کہ پہلے خود لنگڑی تھی اب کٹے ہونٹ کے بیٹی پیدا کر دی، یہاں تک کہ گھر سے نکال دینے کو پہنچ گئے
لیکن اُمِ کلثوم کے والد نے بیٹی کو گلے لگایا،کہاں کہ میں مظلوم ماں اور بیٹی کو زمانے کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتا۔آج ننھی کلی کھِلنا چاہتی ہے، کھل کر مسکرانا چاہتی ہے۔آئیے معذور ماں اور بیٹی کی مرجھائی ہوئی
مسکراہٹ کی آبیاری کریں